
ایک حالیہ بیان میں، پاکستان (پی ایم ایل این) کے ایک سینئر رکن، خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر ہے اور اسے 2023 میں مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آصف، جنہوں نے 2013 سے پاکستان کے وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 2017 تک، خبردار کیا کہ ملک کی معیشت نیچے کی طرف گامزن ہے اور موجودہ حکومت کی پالیسیاں صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہیں۔

پاکستان کی معیشت کو کئی سالوں سے اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ گیا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں، اور افراط زر غیر معمولی سطح پر پہنچ گیا ہے 2023 میں ممکنہ ڈیفالٹ کے بارے میں آصف کی وارننگ اہم ہے کیونکہ یہ صورتحال کی سنگینی کو نمایاں کرتی ہے۔ اگر پاکستان اپنے بین الاقوامی قرضوں میں نادہندہ ہوتا ہے تو اس کے ملک کے معاشی استحکام اور ترقی کے امکانات پر سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ ڈیفالٹ پاکستان کے لیے بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں تک رسائی اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرض حاصل کرنا مزید مشکل بنا دے گا۔ اس سے ملک کے لیے اپنے ترقیاتی منصوبوں کی مالی اعانت اور موجودہ قرضوں کی ادائیگی مشکل ہو جائے گی۔۔

آصف نے موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کو پاکستان کی معیشت کی مخدوش حالت کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
